(ایجنسیز)
عالمی خبررساں ادارے رائٹرز نے افغان حکام کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ آج صبح ایران کی سرحد کے قریب مغربی افغانستان کے مرکزی شہر ہرات میں چار بھاری ہتھیاروں سے لیس مسلح باغیوں نے ہندوستانی قونصل خانے پر حملہ کردیا۔
تفصیلات کے مطابق سیکیورٹی فورسز اورمسلح افراد کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ کئی گھنٹوں سے جاری ہے، جبکہ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔
قونصل خانے پر حملہ آوروں کا مقابلہ کرنے کے لیے آپریشن جاری ہے اور افغان آرمی بھی دہشت گردوں کے خلاف اس کارروائی میں حصہ لے رہی ہے۔ تاہم اس حملے کی اب تک کسی نے ذمہ داری قبول نہیں ہے۔
دوسری جانب ہندوستانی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ قونصل خانے کے عملے کے تمام ارکان محفوظ ہیں۔
کابل سے تقریباً آٹھ سو کلومیٹر کے فاصلے پر واقع شہر ہرات میں ہندوستانی قونصل خانے پر اچانک
آج صبح کچھ دہشت گردوں نے نے فائرنگ شروع کر دی۔
حملے کے فوراً بعد ہندوستانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید اكبر الدين نے اس حملے کی اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ عملے کے تمام لوگ محفوظ ہیں۔
پشاور میں مقیم افغان امور کے ماہر رحیم اللہ يوسف زئی نے بی بی سی کو بتایا کہ گزشتہ کچھ عرصے سے ہرات میں طالبان کی سرگرمیاں کافی بڑھ گئی ہیں۔ شہروں میں ان کا اثر بڑھ گیا ہے، اس لیے ان کے لئے ایسی کارروائیاں ان کے لیے آسان ہوگئی ہیں۔
رحیم اللہ یوسف زئی نے توقع ظاہر کی کہ شاید اس حملے کی ذمہ داری کوئی نہ بھی قبول نہ کرے۔
یاد رہے کہ افغانستان میں ہندوستانی سفارتخانے پر حملے کی یہ پہلی واردات نہیں ہے۔ اس سے پہلے جولائی 2008ء کےد وران کابل میں قائم ہندوستانی سفارتخانے کے باہر بم دھماکے میں کم سے کم اکتالیس افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ جبکہ اس خود کش حملے میں تقریباً ڈیڑھ سو افراد زخمی ہو گئے تھے۔